میں اپنا ڈھب بدلنا چاہتا ہوں

میں اپنا ڈھب بدلنا چاہتا ہوں
تمہارے ساتھ چلنا چاہتا ہوں
لیے بیٹھا ہوں لاشیں بازوؤں کی
کفِ افسوس ملنا چاہتا ہوں
سنبھل سکتا تو ہوں خود بھی مگر میں
ترے ہاتھوں سنبھلنا چاہتا ہوں
وہ لوگوں کے لیے ڈر ہی نہیں ہے
میں جس ڈر سے نکلنا چاہتا ہوں
فراموشی کی ظالم ایڑیوں سے
تری یادیں کچلنا چاہتا ہوں
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *