تیرا ساتھ نبھاؤں گا
تیرے آنسو چوموں گا
اپنی صحرا آنکھوں سے
اپنی ویراں آنکھوں میں
شبنم لے کر آؤں گا
پیش کروں گا پھولوں کو
اپنی زرد ہتھیلی پر
دل کی اجڑی بستی کی
خاک پہن کر آؤں گا
تیری مانگ سجا دوں گا
اجڑی ہوئی تسلی سے
تیرا درد بٹانے کو
میرے پاس بہت کچھ ہے
راتوں کی ویرانی سے
تیری جھولی بھر دوں گا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – بارشوں کے موسم میں)