اپنے اندر اک گھر کے دروازے پر
کان تو ہوتے تھے پہلے دیواروں کے
اب دروازوں کی بھی آنکھیں ہوتی ہیں
تم نے دیکھا سورج ساتھ نہیں دیتا
ڈھلتے ڈھلتے ڈھل جاتا ہے شام ڈھلے
پہلے جیسا دم خم آج کہاں یارو
ہم سے تو اولاد نے بازو چھین لیے
ہم نے اپنے سارے رشتوں ناطوں کی
خالص جذبوں پر بنیادیں رکھی ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – محبت گمشدہ میری)