آپؐ نے بڑھ کے مجھ کو تھام لیا
کس قدر شُبھ گھڑی تھی جب اُسؐ نے
اپنے ہاتھوں میں انتظام لیا
مجھ کو اپنا بنا کے دیوانہ
تو نے مجھ سے یہ کیسا کام لیا
مجھ کو بھٹکا دیا نہ جانے کہاں
عشق نے مجھ سے انتقام لیا
آنکھوں آنکھوں تریؐ زیارت کی
ہاتھوں ہاتھوں تراؐ کلام لیا
لوگ تو صبحیں لے گئے تمؐ سے
اور اک ہم کہ وقتِ شام لیا
تیرےؐ اتنے بڑے خزانے سے
ہم نے دل وہ بھی اتنا خام لیا
آپؐ ہی کے لیے ترستے رہے
آپ کا نام ہی مُدام لیا
آپؐ گزرے جو آسمانوں سے
جھک کے تاروں نے بھی سلام لیا
فرحت عباس شاہ