نشان سفر

نشان سفر
تجھے تو یہ بھی خبر نہیں ہے
کہ ہم نے اپنی غزل کو
تیرے سراب پیما لبوں میں
اور نظم کو
تری، بے قرار دریا صفت
عنایت مزاج آنکھوں میں پا لیا ہے
اگر کبھی
اپنی جستجو میں نکل پڑو تو
یہ دھندلائی ہوئی نشانی بھی یاد رکھنا
فرحت عباس شاہ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *