ہم گزاریں زندگانی کس لیے

ہم گزاریں زندگانی کس لیے
آخر اتنی رائیگانی کس لیے
ہم نے تیرا مان توڑا کیوں نہیں
ہم نے تیری بات مانی کس لیے
کون آ کر رو گیا ہے دشت میں
ہو گئی ہے رت سہانی کس لیے
شہر والوں کا ادب اپنی جگہ
ہاں مگر یہ بے زبانی کس لیے
نوچ ڈالوں گا کبھی اک اک گلاب
صحن میں اس کی نشانی کس لیے
فرحت عباس شاہ
(کتاب – چاند پر زور نہیں)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *