ہم نے آغاز کیا درد کی سلطانی کا
شکر ہے دیکھ لیا دل نے نتیجہ ورنہ
زعم رہ جاتا اسے عشق میں من مانی کا
ہو نہ ہو پھر بھی زمانے کو بتانے کے لیے
کچھ سبب ڈھونڈنا پڑتا ہے پریشانی کا
شام ڈھلتی ہے تو اک بوجھ سا آ پڑتا ہے
دل کے کاندھوں پہ کسی شہر کی ویرانی کا
اک بھنور پیروں سے لپٹا ہے سفر کی صورت
اک بھنور روح کے اندر ہے تن آسانی کا
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جدائی راستہ روکے کھڑی ہے)