جس طرح بہت سارے وعدے ہم کرتے ہیں
لیکن پھر بھول جاتے ہیں
بہت سارے وعدے ہم کو پورے کرنا چاہتے ہیں
لیکن نہیں کر پاتے
اور وہ سانسوں کی گانٹھیں بن جاتے ہیں
اور سینے میں پھنسنے لگتے ہیں
بالکل ان وعدوں کی طرح
اور گھٹن بڑھ جاتی ہے
اور آنکھیں کہیں اندر بھیگ جاتی ہیں
اور گلا رندھ جاتا ہے
اور وعدے جو ہم کرتے نہیں
لیکن ہو جاتے ہیں
اور جو ہم پورے نہیں کر سکتے
آنسو بن جاتے ہیں
اور آنکھوں سے بہہ نکلنے کے لیے مچل جاتے ہیں
اور صدیوں انتظار کرتے ہیں
فرحت عباس شاہ
(کتاب – جم گیا صبر مری آنکھوں میں)