یہ جو فضا نورد ہے آنکھوں کے پار چاند

یہ جو فضا نورد ہے آنکھوں کے پار چاند
بچھڑے ہوؤں کا درد ہے آنکھوں کے پار چاند
اُترا تھا اک عجیب سا خدشہ ملن کی رات
اب تک کہیں پہ زرد ہے آنکھوں کے پار چاند
آندھی کوئی ٹھہر سی گئی ہے فضاؤں میں
شب بھر سے گرد گرد ہے آنکھوں کے پار چاند
شاید وہ پھر اداس رہا ہے تمام شب
دیکھو تو کتنا سرد ہے آنکھوں کے پار چاند
پھیلی ہے یوں تمہاری محبت کہ اب ہمیں
ہر سُو ہر ایک فرد ہے آنکھوں کے پار چاند
فرحت عباس شاہ
(کتاب – آنکھوں کے پار چاند)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *