یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام

یہ نہ سمجھو کہ ٹل رہی ہے شام
اپنے تیور بدل رہی ہے شام
تم نہیں آئے اور اس دن سے
میرے سینے میں جل رہی ہے شام
پھیلتی جارہی ہے تاریکی
ایک دکھ سے نکل رہی ہے شام
زرد سورج چھپا رہا ہے بدن
لمحہ لمحہ پگھل رہی ہے شام
اوڑھتی جا رہی ہے خامشی!
ایسا لگتا ہے ڈھل رہی ہے شام
اُس کے ہمراہ چل رہا ہے دن
میرے ہمراہ چل رہی ہے شام
فرحت عباس شاہ
(کتاب – شام کے بعد – اول)
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *