برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہئے

برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہئے
برشکالِ گریۂ عاشق ہے دیکھا چاہئے
کھِل گئی ماندِ گلُ سوَ جا سے دیوارِ چمن
اُلفتِ گل سے غلط ہے دعوئ وارستگی
سرو ہے باوصفِ آزادی گرفتارِ چمن
ہے نزاکت بس کہ فصلِ گل میں معمارِ چمن
قالبِ گل میں ڈھلی ہے خشتِ دیوارِ چمن
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *