اے خدا تو ہی بتا دے یہ تماشا کیا ہے
یہ سنا ہے کہ لکیروں کی زباں ہوتی ہے
بول دیتی ہیں کہ اِس ہاتھ میں لکھا کیا ہے
کیا تقاضا ہے ترا؟ علم نہیں ہے مجھ کو
دل مرے تو ہی بتا دے تری منشا کیا ہے
بندگی اور عبادت میں یہ دل جھکتا ہے
جس میں یہ دل نا جھکے بول وہ سجدہ کیا ہے
تو نے سب کچھ تو مرا چھین لیا ہے مجھ سے
زندگی! اور بتا تیرا تقاضا کیا ہے