’’آ کسی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ‘‘
دیکھ آتے ہیں نظر تجھ کو مناظر کیسے
لے مرا نام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
اب تو ہر گام ضرورت ہے تیری یادوں کی
اب تُو ہر گام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
غمِ دنیا نہ کہیں چھین لے تجھ کو مجھ سے
چھوڑ سب کام کسی یاد کی دہلیز پہ آ
آج کی شام منانا ہے ترے غم کو مجھے
آج کی شام کسی یاد کی دہلیز پہ آ