بے بسی

بے بسی
مرے بس میں اگر ہوتا!
تو میں تجھ کو بھلا دیتا
جو اس دل پہ کھدا ہے نقش وہ تیرا مٹا دیتا
ترے سب خط جلا دیتا
جو میں نے تجھ پہ لکھا ہے
وہ پانی میں بہا دیتا
تری چاہت، محبت کے دیے جو دل میں روشن ہیں
انہیں خود ہی بجھا دیتا
مرے بس میں اگر ہوتا!
تو میں خود کو سزا دیتا
تری پلکیں، ترے آنسو، تری آنکھیں بھلا دیتا
تری خوشبو، ترا لہجہ، تری باتیں بھلا دیتا
جو تجھ کو سوچتے گزریں
وہ سب شامیں بھلا دیتا
وہ جن میں دیپ جلتے تھے تری آنکھوں کے جادو سے
میں وہ راتیں بھلا دیتا
میں وہ صبحییں جو تیرے نام سے آغاز کرتا تھا
انھیں یکسر بھلا دیتا
میرے بس میں اگر ہوتا!
تو میں خود کو سزا دیتا
تجھے دل سے بھلا دیتا
میرے بس میں اگر ہوتا!
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *