تمہارے لیے

تمہارے لیے
سنو!
تمہارے لیے ہی لفظوں کی یہ بزم سجائی ہے
وہ لفظ جو بکھرے ہوئے موتیوں کی طرح تھے
اپنی جگہ مکمل، مگر بے معنی!
یہ موتی میرے اردگرد بکھرے ہوئے تھے
میں روز انہیں یونہی روندتے ہوئے گزر جاتا
مگر پھر اچانک تم مل گئیں
تمہاری محبت غیر محسوس طریقے سے مری رگوں میں دوڑنے لگی
میں نے پہلی دفعہ تمہاری بدولت محبت کو محسوس کیا
محبت!
جس کے بارے کہتے ہیں ’’ذات کی تکمیل ہوتی ہے‘‘
کائنات کا خوبصورت ترین جذبہ،
اور تم نے مجھے سر سے پاؤں تک محبت کر دیا
میں یہ اقرار کرتا ہوں
کہ تم نے، تمہاری محبت نے مجھے ان بکھرے موتیوں کو پرونا سکھایا
میرے جذبے اپاہج تھے!
تم نے قلم کے ذریعے انہیں چلنا سکھایا
اور اس کے بعد میں نے تمہارے سنگ گزارا ہر لمحہ تصویر کر لیا
جذبوں کو لفظوں کے قالب میں ڈھال دیا
وہ کبھی نظم کی صورت اور کبھی غزل کا روپ میں ڈھل گئے
تبھی تو تم محسوس کر سکتی ہو
کہ میری شاعری کے پہلو میں تم دل بن کے دھڑکتی ہو
تم نے میرے لیے اتنا کیا اور میں تمہارے لیے کچھ نا کر سکا
تمہارے ساتھ چلنے کی خواہش تھی مگر نا چل سکا
میری مجبوریاں میرے پاؤں کی بیڑیاں بن گئیں
مگر مجھے اپنا وعدہ یاد ہے
کہ میں لفظوں کے موتیوں سے جتنی بھی مالائیں بناؤں گا
سب تمہارے لیے ہوں گی
میں آج اس عہد کی تجدید کرتا ہوں، اس اقرار کے ساتھ
کہ مجھے تم سے محبت ہے
وہ محبت جو ذات کی تکمیل ہوتی ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *