تمہیں کتنا یہ بولا تھا

تمہیں کتنا یہ بولا تھا
کہ میری زندگی میں اس طرح شامل نہیں ہونا
جب آنکھیں صبح کو کھولوں پکاروں نام میں تیرا
کبھی جب آئینہ دیکھوں
تمہاراعکس میری آنکھ کی پتلی میں جم جائے
خوشی مجھ کو ملے کوئی،
تمہارا ساتھ میں ڈھونڈوں
دکھوں میں بھی یہی چاہوں کہ میرے پاس ہوبس تم
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مجھے بادل سے ، بارش سے، محبت ہے ہمیشہ سے
مگر تم نے محبت کو جنوں میں کیوں بدل ڈالا
میں اب بارش کے موسم میں تمہی کو ڈھونڈتا کیوں ہوں؟
انہی سوچوں میں بھیگا ہوں میں تنہا بھیگتا کیوں ہوں
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
مری عادت نہیں بدلو
مری خاطر نہیں بدلو
مگر تم نے بدل ڈالا
مرا سب کچھ بدل ڈالا
میں اب جو خود کو تکتا ہوںمجھے تم یاد آتی ہو
تمہیں کتنا یہ بولا تھامجھے تم یاد مت آنا
کہ تم کو بھولنا ویسے ہی میرے بس سے باہر ہے
مجھے جب یاد آتی ہو تویہ محسوس ہوتا ہے
مجھے تم یاد کرتی ہو
تمہیں کتنا یہ بولا تھا مجھے تم یاد مت کرنا
مجھے تم یاد مت آنا
مری اس زندگی میں اس طرح شامل نہیں ہونا
تمہیں کتنا یہ بولا تھا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *