دیا جلائے رکھنا

دیا جلائے رکھنا
اک شجر کٹ گیا
کتنے بے بس پرندوں کا گھر لُٹ گیا
کچھ نہیں کر سکا
بین کرتے پرندوں کو تکتا رہا
کچھ نہیں کہہ سکا
صرف تکتا رہا
کتنا بے بس تھا میں
بے بسی کے اندھیرے کو یوں کم کیا
بیج میں نے وہاں اک نیا بو دیا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *