٭
میرے ہر شعر میں آتے ہیں حوالے تیرے
جز مرے کون یہ دکھ درد سنبھالے تیرے
٭
ہجر اگنے لگا ہے پوروں پر
دل میں کیا بیج بو گئی ہو تم
ایک لمحہ کو سوچتی بھی نہیں
کتنی مصروف ہو گئی ہو تم
٭
ہر دعا میں رہا خیال ترا
اس طرح تجھ سے رابطہ رکھا
٭
محبتوں میں اگر اعتدال آجاتا
یقین کر مرے دکھ کو زوال آ جاتا
٭
وقت رخصت عجیب منظر تھا
لفظ جیسے کہیں پہ کھوئے تھے
اس کا کاجل بھی بہہ گیا سارا
اور ہم ہچکیوں سے روئے تھے
٭
کل تصور میں ترے نام کے جگنو مہکے
اور پھر دیر تلک رات کے گیسو مہکے
تیری آہٹ، تری آواز کھلے چہرے پر
اور ہاتھوں پہ ترے لمس کی خوشبو مہکے
میرے لفظوں میں چنبیلی سی اتر آئی ہے
میری پلکوں پہ تری یاد کے آنسو مہکے
٭
کبھی چراغ میں دکھتے کبھی ستارے میں
وہ چند لفظ جو لکھے تھے تیرے بارے میں
٭
اب میں دیکھوں گا تمہاری ہی نظر سے تم کو
میں نے چہرے پہ سجا لی ہیں تمہاری آنکھیں
٭
ترک الفت کی دل نے ٹھانی ہے
ہم نے ہر بات دل کی مانی ہے
یاد کرتا ہوں سانس رکتی ہے
کس قدر مختصر کہانی ہے
٭
تیری باتیں جو مجھ سے کہتا ہے
مجھ میں مجھ سا یہ کون رہتا ہے
٭
خواب ہی خواب آنکھوں کی دہلیز پر رقص کرتے رہے
سوچ کے کتنے ریشم بنے تب کہیں ایک مصرعہ ہوا
٭
مری جاں دیکھ کاغذ پر ہے اتری کہکشاں کیسی
ابھی میں نے یہ لکھا تھا مجھے تم سے محبت ہے