محبت کو بھلانا چاہیے تھا

محبت کو بھلانا چاہیے تھا
مجھے جی کر دکھانا چاہیے تھا
مجھے تو ساتھ بھی اس کا بہت تھا
اسے سارا زمانہ چاہیے تھا
تم اُس کے بن ادھورے ہو گئے ہو
تمہیں اُس کو بتانا چاہیے تھا
چراغاں ہو رہا تھا شہر بھر میں
مجھے بھی دل جلانا چاہیے تھا
سنو! یہ خامشی اچھی نہیں تھی
ہمیں محشر اُٹھانا چاہیے تھا
محبت کا تقاضا تھا اگر یہ
مجھے ہر غم چھپانا چاہیے تھا
یہ ایسے ہار کیوں مانی تھی تم نے؟
مقدر آزمانا چاہیے تھا
یہ آنسو ہیں علامت بزدلی کی
دُکھوں میں مسکرانا چاہیے تھا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *