مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا

مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
میں سچ کہوں تو یقیں کرو گی؟
تمہارے لب کی ہر ایک جنبش
تمہاری آنکھوں کی جھلملاہٹ
تمہارے لہجے کی بے قراری
وہ غم میںلپٹیں، وہ دُکھ میں ڈوبیں
بچھڑتے لمحوں کی ساری باتیں
مرے خیالوں میں بولتی ہیں
مگر میں سب کچھ بھلا چکا ہوں
بچھڑتے لمحوں کی ہر نشانی کا عکس دل سے مٹا چکا ہوں
مگر میں اب جو دعا کی خاطر
یہ ہاتھ اپنے اٹھا رہا ہوں
ہیں لب تمہارے ہتھیلیوں میں
وہ لب کے جن کی ہر ایک جنبش
میں ذہن و دل سے مٹا چکا ہوں
وہ یاد اتنا دلا رہے ہیں
بچھڑتے لمحے کہا تھا تم نے
مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *