مجھے کچھ دیر سونے دے

مجھے کچھ دیر سونے دے
سنو!
اِس یاد سے کہہ دو
بہت ہی تھک گیا ہوں میں!
مری پلکوں پہ اب تک کچھ ادھورے خواب جلتے ہیں
تمہارے وصل کا ریشم مری نیندوں میں اُلجھاہے
مرے آنسو تمہارا غم،
مرے چہرے پہ لکھتے ہیں
مرے اندر کئی صدیوں کے سناٹوں کا ڈیرہ ہے
مرے الفاظ بانہیں وا کیے مجھ کو بلاتے ہیں
مگر میں تھک گیا ہوں!
اور میں نے خامشی کی گود میں سر رکھ دیا ہے
میں بالوں میں تمہارے ہجر کی نرم انگلیاں محسوس کرتا ہوں
مری پلکوں پہ جلتے خواب ہیں اب راکھ کی صورت
تمہارے وصل کا ریشم مری نیندیںنہیں بنتیں
مری آنکھوں میں جیسے تھرکے موسم کا بسیرا ہے
مجھے اندر کے سناٹوں میں گہری نیند آئی ہے
سنو!
اِس یاد سے کہہ دو
مجھے کچھ دیر سونے دے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *