سنو!
تم سوچ سکتی ہو،
جدائی کے عذابوں پر
کہ تم نادان ہو نہ جانتی ہو
اس جدائی کو،
سنو!
تم سوچ سکتی ہو تعلق ٹوٹ سکتا ہے،
کہ تم اس درد سے نا آشنا ہو
جو رگوں میں خون بن کر بہنے لگتا ہے
تعلق ٹوٹنے کا درد کچھ ایسا ہی ہوتا ہے
سنو!
تم پوچھتی ہو
آپ نے جانا ہے یہ کیسے؟
تو ہمدم!
زندگی کے تجربے یونہی نہیں ملتے
کبھی میں نے بھی سوچا تھا
جدائی کے عذابوں پر
کبھی میں نے بھی سوچا تھا
تعلق ٹوٹ سکتا ہے
تبھی سے ان رگوں میں
خون بن کر درد بہتا ہے
سنو!
تم سوچ سکتی ہو،
مگر بہتر ہے مت سوچو