مرے ہمنشیں، میرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
مرے لب پہ ٹھہری ہوئی تھی جو وہ ہزار صدیوں کی پیاس تھی
تجھے پا کے مجھ کو لگا ہے یوں
مجھے صرف تیری تلاش تھی
مرے ہمنشیں،مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا تجھے کیا خبر
مرے دل میں جتنا بھی پیار ہے
وہ ترے لیے ہے ترے لیے!
میں نے برسوں جس کے لیے لکھا
مرے خواب جس سے سجے رہے
وہ فقط ہے تو، تیری ذات ہے
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر!
تجھے سوچ کر، تجھے چاہ کر
مرے ہمنشیں یہ یقیں ہوا
تو ہی منزلوں کا سراغ ہے
تو ہی تیرگی میں چراغ ہے
ہے تو ہی وہ جس کے لیے ہوں میں
مری زندگی، مری شاعری
مرا دن بھی، شام بھی، رات بھی
مری خامشی، مری بات بھی
تیرے بن جو گزری گزر گئی
بھلا اس کا کوئی شمار کیوں
مری زندگی ترا ساتھ ہے
ترا پیار میری حیات ہے
مرے ہمنشیں مرے ہمسفر
تجھے کیا پتا، تجھے کیا خبر
ترے پیار سے جو بجھی ہے اب
وہ ہزار صدیوں کی پیاس ہے