اے گل ترے چمن میں کوئی چشم تر بھی ہے
سایہ ہے زندگی پہ وہ یاس و امید کا
ہر شب شب دراز بھی ہے مختصر بھی ہے
کچھ دیر پی لیں کاکل و عارض کی چھاؤں میں
جادوئے شام بھی ہے فسون سحر بھی ہے
دنیا سنے تو قصۂ غم ہے بہت طویل
ہاں تم سنو تو قصۂ غم مختصر بھی ہے
معین احسن جذبی