بجھائے جو نہ بجھے آگ وہ بجھاتے ہیں
میں جتنا راہ محبت سے ہٹتا جاتا ہوں
وہ اتنے ہی مرے نزدیک آئے جاتے ہیں
سنبھال جذبۂ خودداریٔ دل محزوں
کسی کے سامنے پھر اشک آئے جاتے ہیں
تمہارے حسن کے جلووں کی شوخیاں توبہ
نظر تو آتے نہیں دل پہ چھائے جاتے ہیں
ہزار حسن کی فطرت سے ہو کوئی آگاہ
نگاہ لطف کے سب ہی فریب کھاتے ہیں
شکستہ دل ہی کے نغمے تو ہیں وہ اے جذبی
جنہیں وہ سنتے ہیں اور جھوم جھوم جاتے ہیں
معین احسن جذبی