شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو
کرم کی یا محمد اک نظر ہو
سکوتِ دوجہاں ہے اور میں ہوں
فقط میری فغاں ہے اور میں ہوں
رسول اللہ سنو فریاد میری !
ہو کشتِ آرزو آباد میری
مصیبت ہے بڑا مجبور ہوں میں
ستم ہے تیرے در سے دور ہوں میں
ازل سے آرزو میری یہی ہے
تمہاری یاد میری بندگی ہے
جبینِ شوق تجھ کو ڈھونڈتی ہے
نظر اپنی ترے در پہ لگی ہے
مرادوں سے مرے کاسے کو بھردے
تو اپنے فیض کو اب عام کردے
غریبوں کو عطا کر کجکلاہی
فقیروں کو ملے اب چتر شاہی
واصف علی واصف
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *