بڑے ادب کا مقام ہے یہ، حضور تشریف لا رہے ہیں
کسی کا ہوگا کوئی سہارا، ہے ایک داتا فقط ہمارا
یہی غلاموں کی بندگی ہے، ہم اپنا داتا منا رہے ہیں
نگر نگر میں کرو منادی، ہے آج داتا پیا کی شادی
ہمارے داتا بنے ہیں دولہا، غلام محفل سجا رہے ہیں
عجیب داتا کے سلسلے ہیں، فرید گٹھنے کے بل چلے ہیں
وہی مدینے کا راستہ ہے، جو راہ داتا دکھا رہے ہیں
ہمارے داتا کے سب سوالی، کوئی گیا آج تک نہ خالی
ہمارے داتا کی شان دیکھو وہ سب کی بگڑی بنا رہے ہیں
ہر ایک نظر میں بھری ہے مستی، بدل دی داتا نے سب کی ہستی
یہ مست داتا کے پی رہے ہیں، نظر سے داتا پلا رہے ہیں
یہاں شہنشاہ ادب سے آئیں، یہاں تو خواجہ بھی سر جھکائے
وہی ہوئے سرفراز واصفؔ یہاں جو بن کر گدا رہے ہیں
واصف علی واصف