بارہا میں نے بنایا ہے تماشا خود کو
جو نامعلوم تھا پہلے اسے معلوم کیا
پھر بہت دیر تلک غم میں جلایا خود کو
کوئی بے مول سمجھتے ہوئے لے جائیگا
اس دُھن میں پسِ بازار سجایا خود کو
مجھے معلوم ہے ، مجھ میں بھی کئی خامیاں ہیں
کبھی سمجھا بھی نہیں، میں نے خدا سا خود کو
محمد علی خان