محمد دَر دَر خود کو یوں نہ رولو

دَر دَر خود کو یوں نہ رولو
کبھی تو چندا آنکھیں کھولو
سب روئیں تو دم گھٹتا ہے
سب سے تنہا ہو کے رو لو
شب کے تارے ، گنتی اور تم
دن نکلا ہے کچھ تو سو لو
جانے کونسا پتھر نکلے
بن سوچے تم لفظ نہ بولو
ماں تو آخر ماں ہوتی ہے
اس کے بارے۔۔۔۔سوچ کے بولو
علی سمندر تو گُم صُم ہے
ابھی ذرا سا تم ہی ڈولو
محمد علی خان
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *