مِرا ہے دشت مجھے دربدر نہیں رہنا
اگر ہے آپ کو ہم سے کوئی گلہ ‘ تو رہے
ہمیں بھی آپ کے زیرِ اثر نہیں رہنا
کئی خداؤں کے ہم لوگ ہیں ستائے ہوئے
ہماری آہ کو اب بے اثر نہیں رہنا
وہ جس نے دھوپ فروشی میں عمر کاٹی ہو
تو اُس کا اَبر کے سائے میں گھر نہیں رہنا