صرف اپنی ہی کیوں سناتا

صرف اپنی ہی کیوں سناتا ہے
میرا دکھ کیوں نہیں بتاتا ہے
وہ خدا جو کہ خود ہے لامحدود
مجھ پہ پابندیاں لگاتا ہے
اے مری خوش خیال اچھا سوچ
بِن ترے کون دل میں آتا ہے
میرے الفاظ میں کہاں اب زور
میرا لکّھا تو ضائع جاتا ہے
اے خدا! تجھ سے اب میں ہوں ناراض
کیوں مجھے اتنا آزماتا ہے
دھمکیاں مل رہی ہیں مارنے کی
کون ہے جو مجھے ڈراتا ہے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *