رہِ فنا سے ملے، سِدرَۃُ

رہِ فنا سے ملے، سِدرَۃُ البَقَا سے ملے
تری طلب میں کئی بار ہم خدا سے ملے
نہیں رہا ہے محبت پہ اب یقین کہ وہ
نہ کوششوں سے ملے اور نہ ہی دعا سے ملے
ترے مریض تبھی سکھ کاسانس لیتے ہیں
ترے وجود کی خوشبو جبھی ہوا سے ملے
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *