خطا قبول نہیں ہے تو خود

خطا قبول نہیں ہے تو خود خطا کر دیکھ
یا ایک بار برابر میں میرے آ کر دیکھ
یہ میرا صبر ہے‘ یہ مجھ پِسے ہوئے کا صبر
خدائے قہر ! تُو آ قہر آزما کر دیکھ
غرور وار دیا میں نے فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْقْ
اے عشق تُو بھی تو اب تھوڑا حوصلہ کر دیکھ
میں دل کا اچھا ہوں لیکن ذرا سا ہوں گستاخ
تُو ایک بار مجھے سینے سے لگا کر دیکھ
تُو آزما تو چکا ہے یہ سارے مکر و فریب
بس اب اذانِ محبت زباں پہ لا کر دیکھ
وہ کچھ بتانے سے شاید جھجھکتی ہو گی وقارؔ
بس ایک بار اُسے نام سے بُلا کر دیکھ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *