ایک دن خود بھی مر جائیں گے روز و شب
روز و شب زندگی کی ہوس اور بس
اس ہوس میں گزر جائیں گے روز و شب
ہم مسائل سے تھک کے چلو مر چلے
اِن سے بچ کر کدھر جائیں گے روز و شب؟
عشق سے جب لگاؤ رہا ہی نہیں
پھر تو دل سے اُتر جائیں گے روز و شب
حادثہ دیکھ کر میں بھی چپ ہی رہا
چپ کیے کیا گزر جائیں گے روز و شب؟
روز و شب ہم جسے سوچتے ہیں وقارؔ
وہ ملے تو سنور جائیں گے روز و شب
*
میں بات بات پہ ہر شخص سے اُلجھتا ہوں
تمہارے غم نے مجھے چڑچڑا بنا دیا ہے