اَسرارِ کائنات ہیں میرے

اَسرارِ کائنات ہیں میرے بیان میں
کتنے ہی آسمان ہیں‘ اِس آسمان میں
اے بزدلانِ جنگ! کرو اب تو کوئی وار
اک تیر بھی نہیں بچا میری کمان میں
یہ عشق ماورائے وجود و نبود ہے
ڈھونڈا گیا مگر اسے کون و مکان میں
اے تشنگانِ جامِ عدم‘ عاشقانِ دشت!
رکھا ہی کیا ہے اپنے لئے اس جہان میں
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *