یہ میرا نام یہ پہچان‘

یہ میرا نام یہ پہچان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
یہ میری روح مری جان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
مجھے سمجھ نہیں سکتا تُو جا کے اُس سے پوچھ
بنایا جس نے ہر انسان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
شعورِ عشق کی تفسیر طحہٰ و یسیٰن
خدا نے لکھا ہے قرآن‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
ہزار نسلوں سے ہم عشق زاد ہیں صاحب
ہماری نسل بھی قربان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
کوئی تو عشق کے رستے میں بغض رکھتا ہے
کسی کے گھر کا ہے سامان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
تُو اب تو کارِ مسالک کو چھوڑ بھی دے وقارؔ
بس آ کے وار دے ایمان‘ فِیْ سَبِیْلِ الْعِشْق
*
ہم ازل سے ہی بھیڑوںکا ریوڑ رہے
جس نے چاہا جدھر‘ ہانک کر لے گیا
لَم یَزل ہے فقط علمِ انسانیات
تُو کبھی یہ کتاب ‘ اپنے گھر لے گیا؟
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *