وہ درد دیتا ہے پر درد بانٹتا نہیں ہے
یا اُس کو میری زباں کی سمجھ نہیں آتی
یا جان بوجھ کے اس سمت دیکھتا نہیں ہے
تُو اُس کے پاس کبھی جا کے تھوڑا وقت گزار
کہ جتنا تُو نے سنا اُتنا وہ بُرا نہیں ہے
وہ بولی تیرے لئے خاندان کیوں چھوڑوں؟
وقارؔ تجھ سے مرا رشتہ خون کا نہیں ہے!