نذرِ غالب

نذرِ غالب
ہم ترے ہوتے تو اپنوں کی طرح پیش آتا
بس ترے ہونے کا احسان اُٹھا رکھتے تھے
وہ بھی کیا یاد کرے گا کہ بشر پیدا کئے
’’ ہم بھی کیا یاد کریں گے کہ خدا رکھتے تھے‘‘
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *