پل صراط ایسا ہی ہے جس سے گزارا تُو نے؟
تیرے سینے پہ اُترتا تو کوئی بات بھی تھی
مجھ کو بنجر سی زمیںپر ہی اُتارا تُو نے
تجھ سے چھن جائے سہارا تو پتہ چل جائے
یار کیوں چھین لیا میرا سہارا تُو نے
مجھے احساس ہے کہ میں ہی غلط ہوں‘ لیکن
جو کِیا ٹھیک کِیا سارے کا سارا تُو نے؟
اُس کے چُلّو میں جو آیا تو وہ زَم زَم نکلا
اور سمندر بھی دیا مجھ کو تو کھارا‘ تُو نے
روح کی روح کو بھی وار دیا تجھ پہ وقارؔ
اور مٹی کا کِیا جسم بھی پیارا تُو نے