ورنہ بندے کو پسر انسان ہونا چاہییے
ایک کی پگڑی اچھالی ایک کا چھینا رومال
بدتمیزی ایک نہیں طوفان ہونا چاہییے
فوج میں ہوتے حفاظت سرحدوں کی خوب کی
خان صاحب آپ کو دربان ہونا چاہییے
پھر کسی سے نرم باتیں چاند سی اترے غزل
شاعری کا شوق ہے دیوان ہونا چاہییے
روٹھنے والے ہیں ہم بنگالیوں کی چال دیکھ
دو نہیں بس ایک پاکستان ہونا چاہییے
لوٹنے والے اگر لوٹیں تو انکا ساتھ دو
حضرت شاہد تمہیں نادان ہونا چاہییے
ڈاکٹر محمد افضل شاہد