چلتی دیکھی تھی آب میں نائو

چلتی دیکھی تھی آب میں نائو
میں نے ڈالی سراب میں نائو
کون اس کو کنارے پر لایا
ڈولی جب بھی حباب میں نائو
موج در موج ناچتی وحشت
ہے رواں کس حساب میںنائو
ہو نہ ہو سامنا سفر کا ہے
میں نے دیکھی ہے خواب میں نائو
میں اسے کیسے بھول سکتا ہوں
جس کی آئی عذاب میںنائو
کیسے پہنچوں گا میں جزیرے تک؟
اس نے بھیجی جواب میں نائو
کس قدر بدنصیب ہو گا وہ
ڈوبی جس کی شراب میں نائو
اڑ گئے بادباں ہوائوں میں
غرق ہے پیچ و تاب میں نائو
ڈاکٹر سعادت سعید
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *