کچھ تری آنکھوں میں ہے،کچھ میرےپیمانےمیں ہے
پی بھی لے اے پیر صد سالہ ذرا سی پی بھی لے
مے نہیں زاہد، جوانی میرے پیمانے میں ہے
کونسی جنت کا واعظ کر رہا ہے ذکر تو؟
ایسی اک جنت تو ہم رندوں کے میخانے میں ہے
اس سے پوچھو جس کی اُمیدوں پہ پانی پھر گیا
کیا مزا منہ دیکھ کر خاموش رہ جانے میں ہے
مے کشوں کی دوزخ و جنت ہیں اے واعظ یہیں
ایک میخانے کے باہر، ایک میخانے میں ہے
آرزو شاید کوئی دم توڑتی ہے اے خمار
دھندلی دھندلی کچھ چمک دل کے سیاہ خانے میں ہے
خمار بارہ بنکوی