جب کبھی مجھ کو غمِ دہر نے ناشاد کیا

جب کبھی مجھ کو غمِ دہر نے ناشاد کیا
اے غمِ دوست تجھے میں نے بہت یاد کیا
اشک بہہ بہہ کے مرے خاک پر جب گرنے لگے
میں نے تجھ کو ترے دامن کو بہت یاد کیا
قید رکھا مجھے صیاد نے کہہ کہہ کے یہی
ابھی آزاد کیا، بس ابھی آزاد کیا
ہائے وہ دل مجھے اُس دل پہ ترس آتا ہے
تُو نے برباد کیا جس کو نہ آباد کیا
تجھ کو برباد تو ہونا بہرحال خمار
ناز کر ناز کہ اُس نے تجھے برباد کیا
خمار بارہ بنکوی
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *