آ جائو کہ پھر دیکھنے والے نہ رہیں گے
جا شوق سے لیکن پلٹ آنے کے لیے جا
ہم دیر تک اپنے کو سنبھالے نہ رہیں گے
اے ذوقِ سفر خیر ہو نزدیک ہے منزل
سب کہتے ہیں اب پائوں میں چھالے نہ رہیں گے
جن نالوں کی ہو جائے گی تا دوست رسائی
وہ سانحے بن جائیں گے ، نالے نہ رہیں گے
شمعیں جو بجھیں بجھنے دے، دل بجھنے نہ پائے
یہ شمع ہوئی گل تو اُجالے نہ رہیں گے
کیوں ہو ظلمتِ غم سے ہو خمار اتنا پریشان
بادل یہ ہمیشہ ہی تو کالے نہ رہیں گے
خمار بارہ بنکوی