میری یاد سے جنگ فرما رہے ہیں
الٰہی میرے دوست ہوں خیریت سے
یہ کیوںگھر میں پتھر نہیں آ رہے ہیں
بہت خوش ہیں گستاخیوں پر ہماری
بظاہر جو برہم نظر آ رہے ہیں
یہ کیسی ہوائے ترقی چلی ہے
دیے تو دیے دل بُجھا رہے ہیں
بہشتِ تصور کے جلوے ہیں میں ہوں
جدائی سلامت مزے آ رہے ہیں
بہاروں میں بھی مے سے پرہیز توبہ
خمار آپ کافر ہوئے جا رہے ہیں
خمار بارہ بنکوی