کوئی ہنسائے تو ہنس دوں زلائے رو لوں میں

کوئی ہنسائے تو ہنس دوں زلائے رو لوں میں
یہ زندگی ہے تو پھر اس سے ہاتھ دھو لوں میں

میں حرف حرف رہا ہوں صلیب و دار بدوش
تو پھر جو تو نے کہا ہے اسے بھی تولوں میں

جنہیں سلیقۂ اظہار آرزو ہی نہیں
وہ لوگ چاہتے یہ ہیں زباں نہ کھولوں میں

میرے خدا نے مجھے بولنا سکھایا ہے
تو پھر جو حرف یقیں ہے وہ کیوں نہ بولوں میں

سحر ہوئی تو یہاں سخت معرکہ ہو گا
ابھی تو رات کا پہلا پہر ہے سو لوں میں

یہ قوم مردہ پرستی کے فن میں ماہر ہے
یہ مجھ کو روئے گی کل آج اس کو رو لوں میں

حرم سے دور ہی کتنا ہے بت کدہ خالد
اب آ گیا ہوں ادھر تو ادھر بھی ہو لوں میں

خالد علیگ

Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *