کبھی خدا تو کبھی ناخدا کی زد میں ہوں
خدا نہیں ہوں مگر زندہ ہوں خدا کی طرح
میں اک اکائی کے مانند ہر عدد میں ہوں
میں اپنا آپ ہی خالق ہوں آپ ہی مخلوق
میں اپنی حد سے گزر کر بھی اپنی حد میں ہوں
مرا تضاد ہی میری بقاء کا ضامن ہے
میں مطمئن ہوں اگر اپنے جزر و مد میں ہوں
یہی بڑائی ہے میری کہ آدمی ہوں میں
کہ اپنے جسم میں ہوں، اپنے خدوخال میں ہوں
حمایت علی شاعر