کشتی کے مسافر نے سمندر نہیں دیکھا
بے وقت اگر جائوں گا سب چونک پڑیں گے
اک عمر ہوئی دن میں کبھی گھر نہیں دیکھا
جس دن سے چلا ہوں مِری منزل پہ نظر ہے
آنکھوں نے کبھی میل کا پتھر نہیں دیکھا
یہ پھول مجھے کوئی وراثت میں ملے ہیں
تم نے مِرا کانٹوں بھرا بستر نہیں دیکھا
پتھر مجھے کہتا ہے مِرا چاہنے والا
میں موم ہوں اس نے مجھے چُھو کر نہیں دیکھا
بشیر بدر
=================================
بھول شائد بہت بڑی کر لی
ہم نے دُنیا سے دوستی کر لی
تم محبت کو کھیل کہتے ہو
ہم نے برباد زندگی کر لی
سب کی نظریں بچا کے دیکھ لیا
آنکھوں آنکھوں میں بات بھی کر لی
عاشقی میں بہت ضروری ہے
بے وفائی کبھی کبھی کر لی
ہم نہیں جانتے چراغوں نے
کیوں اندھیروں سے دوستی کر لی
دھڑکنیں دفن ہو گئی ہوں گی
دل میں دیوار کیوں کھڑی کر لی
بشیر بدر
=================================
ہمارا دل سویرے کا سنہرا جام ہو جائے
چراغوں کی طرح آنکھیں جلیں جب شام ہو جائے
کبھی تو آسماں سے چاند اُترے جام ہو جائے
تمہارے نام کی اک خوبصورت شام ہو جائے
عجب حالات تھے یوں دل کا سودا ہو گیا آخر
محبت کی حویلی جس طرح نیلام ہو جائے
سمندر کے سفر میں اسطرح آواز دے ہم کو
ہوائیں تیز ہوں اور کشتیوں میں شام ہو جائے
مجھے معلوم ہے اس کا ٹھکانہ پھر کہاں ہو گا
پرندہ آسماں چُھونے میں جب ناکام ہو جائے
اُجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے
بشیر بدر
=================================
کہاں آنسوئوں کی یہ سوغات ہو گی
نئے لوگ ہوں گے نئی بات ہو گی
میں ہر حال میں مسکراتا رہوں گا
تمہاری محبت اگر ساتھ ہو گی
چراغوں کو آنکھوں میں محفوظ رکھنا
بڑی دور تک رات ہی رات ہو گی
پریشاں ہو تم بھی پریشاں ہیں ہم بھی
چلو میکدے میں وہیں بات ہو گی
چراغوں کی لو سے ستاروں کی ضو تک
تمہیں میں ملوں گا جہاں رات ہو گی
جہاں وادیوں میں نئے پھول آئے
ہماری تمہاری ملاقات ہو گی
مسافر ہیں ہم بھی مسافر ہو تم بھی
کسی موڑ پر پھر ملاقات ہو گی
بشیر بدر
=================================
وہ چاندنی کا بدن خوشبوئوں کا سایہ ہے
بہت عزیز ہمیں ہے مگر پرایا ہے
اُتر بھی آئو کبھی آسماں کے زینے سے
تمہیں خدا نے ہمارے لیے بنایا ہے
کہاں سے آئی یہ خوشبو، یہ گھر کی خوشبو ہے
اس اجنبی کے اندھیرے میں کون آیا ہے
اُسے کسی کی محبت کا اعتبار نہیں
اُسے زمانے نے شائد بہت ستایا ہے
تمام عمر مِرا دم اسی دھوئیں میں گھٹا
وہ اک چراغ تھا میں نے اُسے بجھایا ہے
بشیر بدر
=================================
دوسروں کو ہماری سزائیں نہ دے
چاندنی رات کو بددعائیں نہ دے
پھول سے عاشقی کا ہنر سیکھ لے
تتلیاں خود رُکیں گی صدائیں نہ دے
سب گناہوں کا اقرار کرنے لگیں
اس قدر خوبصورت سزائیں نہ دے
میں درختوں کی صف کا بھکاری نہیں
بے وفا موسموں کی قبائیں نہ دے
موتیوں کو چھپا سپیوں کی طرح
بے وفائوں کو اپنی وفائیں نہ دے
میں بکھر جائوں گا آنسوئوں کی طرح
اس قدر پیار سے بددعائیں نہ دے
بشیر بدر
=================================
کوئی پھول دھوپ کی پتیوں میں ہرے ربن سے بندھا ہوا
وہ غزل کا لہجہ نیا نیا نہ کہا ہوا نہ سنا ہوا
جسے لے گئی ہے ابھی ہوا وہ ورق تھا دل کی کتاب کا
کہیں آنسوئوں سے مٹا ہوا کہیں آنسوئوں سے لکھا ہوا
کئی میل ریت کو کاٹ کر کوئی موج پھول کھلا گئی
کوئی پیڑ پیاس سے مر رہا ہے ندی کے پاس کھڑا ہوا
وہی خط کہ جس پہ جگہ جگہ دو مہکتے ہونٹوں کے چاند تھے
کسی بھولے بسرے سے طاق پر تہہ گرد ہو گا دبا ہوا
مجھے حادثوں سے سجا سجا کے بہت حسین بنا دیا
مرا دل بھی جیسے دلہن کا ہاتھ ہو مہندیوں سے رچا ہوا
وہی شہر ہے وہی راستے وہی گھر ہے اور وہی لان بھی
مگر اس دریچے سے پوچھنا وہ درخت انار کا کیا ہوا
مرے ساتھ جگنو ہیں ہمسفر، مگر اس شرر کی بساط کیا
یہ چراغ کوئی چراغ ہے نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا
بشیر بدر
=================================
یونہی بے سبب نہ پھرا کرو، کوئی شام گھر بھی رہا کرو
وہ غزل کی سچی کتاب ہے اُسے چپکے چپکے پڑھا کرو
کوئی ہاتھ بھی نہ ملائے گا جو گلے ملوگے تپاک سے
یہ نئے مزاج کا شہر ہے ذرا فاصلے سے ملا کرو
ابھی راہ میں کئی موڑ ہیں کوئی آئے گا کوئی جائے گا
تمہیں جس نے دل سے بُھلا دیا اُسے بھولنے کی دعا کرو
مجھے اشتہار سے لگتی ہیں یہ محبتوں کی کہانیاں
جو کہا نہیں وہ سنا کرو، جو سنا نہیں ہو کہا کرو
کبھی حسن پردہ نشیں بھی ہو ذرا عاشقانہ لباس میں
جو میں بن سنور کے کہیں چلوں مِرے ساتھ تم بھی چلا کرو
نہیں بے حجاب وہ چاند سا کہ نظر کا کوئی اثر نہ ہو
اُسے اتنی گرمیِ شوق سے بڑی دیر تک نہ نکلا کرو
یہ خزاں کی زرد سی شال میں جو اُداس پیڑ کے پاس ہے
یہ تمہارے گھر کی بہار ہے اُسے آنسوئوں سے ہرا کرو
بشیر بدر
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================
=================================