میں تو بس آپ کو پانے کے لئے زندہ ہوں
آپ فرمائیں ستم شوق سے پھر بھی میں تو
آپ کے ناز اٹھانے کے لئے زندہ ہوں
کون اس دور میں ہوتا ہے کسی کا ساتھی
زندگی تجھ کو نبھانے کے لئے زندہ ہوں
جو ترے پیار کا صدیوں سے ہے واجب مجھ پر
ہاں وہی قرض چکانے کے لئے زندہ ہوں
حاکم وقت نے جو آگ لگائی ہے یہاں
میں وہی آگ بجھانے کے لئے زندہ ہوں
جو ترقی پہ نئے لوگوں کی جلتے ہیں انا
میں انہیں ہوش میں لانے کے لئے زندہ ہوں
انا دہلوی