ہجر راتوں کے زمانے آئے

ہجر راتوں کے زمانے آئے
اب میرے ہوش ٹھکانے آئے
لبِ دریا کھڑا یہ سوچتا ہوں
کاش تو پیاس بجھانے آئے
پہلے خواہش سی بدن میں جاگے
پھر تیری یاد ستانے آئے
لوگ کہتے ہیں شیخ جی تم کو
رشتے ناظے نہ نبھانے آئے
امجد شیخ
Share:

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *